Guzre Din - گزرے دن
Guzre Din - گزرے دن
Writer: Hasan Manzar
Pages: 487
Category: Autobiography
اس وقت ہمارے دو سینئر ناول نگار اور دو ’’بزرگ‘‘ شاعر ہیں جن کی کتب انھی کے تجویز کردہ املا اور تزئین کاری سے شائع ہوں، ان کے انگریزی میں تراجم ہوں تو وہ ادب کے نوبیل انعام کے مستحق ہو سکتے ہیں۔ ان میں سیّد حسن منظر نمایاں ترین ہیں، اس لیے کہ شاید ہی کوئی اور ناول نگار ہو جو صحائفِ الہامی سے شناسائی رکھتا ہو مگر برہمنیت کا شکار نہ ہو۔ جو طب اور نفسیات کا ڈاکٹر ہو مگر مشکل علاقوں اور لوگوں میں کام کرتا رہا ہو۔ برص اور جذام کے مرض کو چھوت سمجھنے والوں کے درمیان مریض کے اپنے بدن پر دوائی کا لیپ کرکے وہاں کے لوگوں کے وہم کو دُور کرتا رہا ہو۔ وہ پریم چند سے محبّت کرتا ہو مگر اس کا سیکولر اور ترقّی پسند ہونا اسے نائیجیریا کے مسلمان رہنما (ابوبکر تفاوا بلیوا) کے خلاف فوجی بغاوت اور ہلاکت کا نوحہ لکھنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ دورانِ ملازمت چوروں اور قبضہ گیروں نے اس کو مال اسباب سے محروم کیا مگر انسانی اقدار سے بے تعلّق نہیں ہونے دیا۔
’’ گزرے دن‘‘ ایک تخلیق کار کی ہی آپ بیتی نہیں، ایک فرض شناس معالج، انسانوں، زبانوں، نسلوں اور عادتوں کی رنگا رنگی یا بوقلمونی کو سمجھنے میں صرف مشاہدے اور تجربے کو کافی خیال نہیں کرتا، اس کے لیے تاریخی اور تہذیبی ماخذات تلاش کرتا، ان کا مطالعہ کرتا اور تجزیہ کرتا دکھائی دیتا ہے، پاکستان کے مشکل منظر نامے سے تقابل بین السطور موجود ہے اور کچھ ملال بھی ہوتا ہے کہ اس کے وسیع طبی اور تمدنی تجربات سے استفادہ کرنے کے لیے ہمارے اربابِ اختیار نے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ اس صورتِ حال کا مداوا ’’بک کارنر جہلم‘‘ کے امر شاہد اور گگن شاہد عمدہ طباعت اور یادگار تصویروں کے ساتھ ’’گزرے دن‘‘ کی اشاعت سے کر رہے ہیں جن کے لکھنے میں ان کی راتوں کا اضطراب بھی شامل ہے۔
(ڈاکٹر انوار احمد)