Godfather (Urdu Edition) - گاڈ فادر
Godfather (Urdu Edition) - گاڈ فادر
Writer: Rauf Klasra
Pages: 496
Category: Novel , Translated
ہوسکتا ہے آپ کو یہ بات مبالغہ لگے لیکن یہ سچ ہے ماریو پوزو کے ناول ’دی گاڈ فادر‘ کو میں نے کم از کم چھے دفعہ پڑھا ہوگا اور ہر دفعہ اپنے اندر وہی سنسنی محسوس کی جب برسوں پہلے پہلی دفعہ یہ ناول مجھے نعیم بھائی نے پڑھنے کے لیے دیا تھا۔
جب آپ کسی بھی ناول کا ترجمہ کرتے ہیں تو یقین کریں آپ اس کے مصنف سے زیادہ محنت کرتے ہیں۔ اس کے ایک ایک لفظ کو پڑھتے، سمجھتے ا ور اپنے لفظوں میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک دفعہ ترجمہ کر کے آپ پھر اسے دوبارہ صاف کر کے لکھتے ہیں۔ پھر آپ اس کی ایڈیٹنگ کرتے ہیں اور آخر پر اس کا فائنل پروف پڑھتے ہیں کہ کوئی غلطی تو نہیں رہ گئی اور غلطیاں پھر بھی رہ جاتی ہیں۔ اب بھی اس ناول کا نیا ایڈیشن جو بک کارنر جہلم کے بھائی گگن شاہد اور امر شاہد چھاپ رہے ہیں، اس کا فائنل پروف پڑھا تو محسوس ہوا کہ ترجمہ مزید بہتر کیا جاسکتا تھا۔ ان برسوں میں آپ اپنی غلطیاں خود پکڑنے کے قابل ہو جائیں تو سمجھ لیں ابھی آپ کی گروتھ کا سلسلہ رُکا نہیں ہے۔
اس ناول کو اب بھی پڑھتے ہوئے میں اسی کیفیت سے گزرا ہوں جو برسوں پہلے ہوئی تھی۔ کئی مقامات پر پورے بدن میں وہ سنسنی اور تجسّس اور ہر لمحے ایک نیا ٹرن۔
یہ ناول ان چند ناولوں میں سے ایک ہے جو آپ کے سوچنے کے انداز کو بدل کر رکھ دیتے ہیں۔ کم از کم مجھے ایسے ہی محسوس ہوا۔ میں نے ہر بار اس ناول سے نئی باتیں سیکھیں۔ اس بارہ سالہ اٹالین لڑکے ویٹو کارلیون کے کردار کو سمجھنے کی کوشش کی جسے ایک رات مافیا کے لوگ قتل کرنے آئے تاکہ وہ بڑا ہو کر باپ کے قتل کا بدلہ نہ لے سکے۔
اس طرح جب مائیکل باپ کی جگہ ڈان بنتا ہے تو پھر نیویارک کی پانچ مافیا فیملیز ہی نہیں ہم سب اس سے ڈر جاتے ہیں۔
اس ناول کی سب سے بڑی خوبی انسانی نفسیات پر گفتگو ہے۔ کہیں پڑھا تھا عمر بڑھنے کے ساتھ کچھ لوگ ذہین ہوتے چلے جاتے ہیں اور کچھ صرف بوڑھے ہوتے ہیں۔ گاڈ فادر کا یہ کردار آپ کو بتاتا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ کیسے آپ نے ذہانت بھری گفتگو کرنی ہے یا کیسے دُشمنوں کو اپنے جال میں پھنسانا ہے اور انتقام لینے میں جلدی بھی نہیں کرنی چاہیے۔ بلکہ انتقام اس وقت لیا جائے جب آپ کا دُشمن آپ کی شکل تک بھول چکا ہو اور حملہ اچانک ہونا چاہیے۔ مافیا کی دُنیا میں دو ہی باتیں اہم ہیں۔ ایک اٹلی کے صدیوں پُرانے خاموشی کے کوڈ Omerta کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے اور دوسرا دُشمن کو کبھی معاف نہ کریں اور سرپرائز دے کر مارنا چاہیے۔
یہ ناول انسانی ذہانت کا ایک کمال ہے۔ یہ ایک ذہین لیکن بے رحم ڈان کی کہانی ہے جس نے اس بے رحم دُنیا میں جینے کا فن ڈھونڈ لیا تھا۔
اب تک اس ناول کے کئی ایڈیشن چھپے ہیں اور پڑھے گئے ہیں لیکن جتنی محنت اور محبّت سے اس ایڈیشن کو ’’بک کارنر‘‘ کے بھائیوں کی جوڑی گگن شاہد اور امر شاہد چھاپ رہے ہیں اس نے دل خوش کر دیا ہے۔
بس ایک دُکھ ہے کہ میرے اپنے گاڈ فادر نعیم کلاسرا آج زندہ نہیں ہیں۔ مجھے اپنی ہر خوشی کا کوئی بھی موقع ان کے بغیر اچھا نہیں لگتا۔ وہ ہوتے تو آج گاڈ فادر کے اس خوبصورت ایڈیشن کے چھپنے کی بات ہی کچھ اور ہوتی۔ سلیم بھائی نے جس طرح ہم سب کو بچپن سے اخبارات اور رسائل کی دُنیا سے آشنا کرایا اس پر میں آج بھی دل سے ان کا شکر گزار ہوں۔ میرے بچپن کو خوبصورت بنانے اور بے پناہ یادوں سے بھر دینے میں اماں، بابا کے بعد سلیم بھائی، یوسف بھائی، ہارون، خضر اور اجی بہن کا بڑا ہاتھ ہے۔
اور یقیناً میری یہ چھوٹی سی دُنیا فریال ، احمد رؤف اور مہد رؤف کے بغیر ادھوری رہتی۔
رؤف کلاسرا
View full details