Skip to product information
1 of 1

Baap Aur Betay - باپ اور بیٹے

Baap Aur Betay - باپ اور بیٹے

Regular price Rs.600
Regular price Rs.950 Sale price Rs.600
36% OFF Sold out

Writer: Ivan Turgenev

Pages: 280

Category: Novels, Translated

Urdu Translation of Fathers and Sons

Translated by Anwar Azeem

کتاب" باپ اور بیٹے" مصنف ایوان ترگینف کا عظیم شاہکار جو ان کی بین الاقوامی شہرت کی وجہ بنا۔ کتاب انیسویں صدی کے وسط یعنی ١٨٦٢ میں روسی زبان میں شاٸع ہوٸی اور بعد ازاں اس کا چرچا دیگر ممالک تک جا پہنچا۔اردو میں اس کا ترجمہ انور عظیم صاحب کے ہاتھوں ہوا جو ایک افسانہ نگار اور صحافی کی حیثیت سے جانے جاتے تھے ۔روس میں اپنے پانچ سالہ قیام کے دوران انہوں نے متعدد روسی کتابوں کا اردو میں اور اردو کتابوں کا روسی زبان میں ترجمہ کیا۔ کتاب باپ اور بیٹے جیسا کہ نام سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یقیناً اس کتاب میں نسلوں کا ٹکراو دکھایا گیا ہو گا۔باپ یعنی وہ نسل جو روایات سے جڑی ہوٸی ہے ،جو عقیدوں اور اصولوں پر ایمان رکھتی ہے۔بیٹے وہ نسل جو روایات سے باغی اور راٸج شدہ اصولوں کی منکر ہیں۔مصنف نے اس کتاب کے ذریعے نہل ازم کے فلسفے سے متعارف کرایا۔نہل کے معنی "کچھ نہ ہونا "کے ہیں اور ازم سے مراد نظریہ یا فلسفہ لیا جاتا ہے۔کتاب کا مرکزی کردار بازاروف ایک نہلسٹ ہے جو ہر شے کا منکر ہے۔وہ دین سے بیزار ،رومان سے نفرت کرنے والا،آرٹ کا منکر،شرفا پرستی کو حقارت سے دیکھنے والا اور مطلق العنانیت کا دشمن ہے۔ کتاب کا پلاٹ کچھ اس طرح سے شروع ہوتا ہے کہ نکولاٸی پترووچ اپنے ملازم پیوتر کے ہمراہ اپنے بیٹے ارکادی کا انتظار کر رہا ہے۔اس کا بیٹا اپنی تعلیم مکمل کر کے اپنے دوست بازاروف کے ساتھ واپس آ رہا ہے۔نکولاٸی پترووچ ایک فوجی جرنیل کا بیٹا اور اپنے بھاٸی پاول پترووچ کے ساتھ گاٶں میں رہتا ہے۔ارکادی اود بازاروف کا خوب استقبال کیاجاتا ہے۔کہانی آگے چلتی ہے تو پاول پترووچ اور بازاروف کے درمیان نہل ازم کے موضع پر کافی گرما گرم بحثیں ہوتی ہیں اور بات ذاتی عناد تک جا پہنچتی ہے۔اور یہ ذاتی عناد ڈوٸل یعنی اپنے سامنے کھڑے ہو کر گولیاں چلانے کا سبب بنتا ہے۔ کتاب میں کٸی رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔خاص طور پر جب بازاروف بستر مرگ پر ہوتا ہے۔اس وقت اس کے والدین کی حالت قابل ترس ہوتی ہے ۔بازاروف کو محبت میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے اور انکار کا احساس اسے بستر مرگ تک لے جاتا ہے۔لیکن اس کی خوش نصیبی اتنی تو ہے کہ مرتے وقت اس کی محبوبہ ادینتسوا اس کے پاس موجود ہوتی ہے۔ ارکادی محبت کے معاملے میں خوش قسمت واقع ہوتا ہے اور ادینتسوا کی چھوٹی بہن سے اس کی شادی ہو جاتی ہے۔روسی ادب کی ایک قباحت یہ ہے کہ روسی نام کافی لمبے چوڑے ہوتے ہیں جو مکمل یاد رکھنے کافی مشکل ہوتے ہیں۔

View full details

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)