Skip to product information
1 of 1

Awaz e Dost - آواز دوست

Awaz e Dost - آواز دوست

Regular price Rs.500
Regular price Sale price Rs.500
Liquid error (snippets/price line 122): divided by 0% OFF Sold out

Writer: Mukhtar Masood

Pages: 232

Category: Urdu Adab

لفظ لفظ قابل داد، بعض فقرے لاجواب اور بعض صفحات داد سے بالاتر

بعض کتابیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کو انسان جلد ختم کرنا نہیں چاہتا ہے کیوں کہ اسے ایک انجانا سا خوف ہوتا ہے کہ اگر یہ کتاب مکمل ہوگئی تو پھر میں کیا پڑھوں گا ۔آواز دوست ایک ایسی ہی کتاب ہے۔شروع سے ہی یہ کتاب آپ کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے اور یہ سحر بدستور آخر تک قائم رہتا ہے۔ ایک ادبی پارہ یا اردو کلاسیک تحریر کرنے کے لئے مصنف کے پاس وافر ذخیرہ الفاظ اور تاریخی و ادبی حوالے ہونے چاہیئے اور مصنف ان تمام خوبیوں میں طاق حیثیت رکھتے ہیں۔ کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کی چھاپ آپ کے ذہہن پر رہ جاتی ہے اور آپ نہ چاہتے ہوئےبھی کتاب میں پیش کئے گئے نظریات کو اپنی سوچ کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ آواز دوست بھی ایسی ہی ایک کتاب ہے۔
مصنف نے اس کتاب کا دیباچہ یوں لکھا ہے۔
"اس کتاب میں صرف دو مضمون ہیں۔ ایک طویل مختصر اور دوسرا طویل تر۔ ان مضامین میں فکر اور خون کا رشتہ ہے۔ فکر سے مراد فکر فردا ہے اور خون سے مراد خون تمناء۔
کتاب کا پہلا مضمون مینار پاکستان کے بارے میں ہے۔ مصنف مینار کی تعمیراتی کمیٹی کے رکن ہیں اور وہ مینار کی بنیادوں سے لے کر بالائی منزل تک کا سفر طے کرتے ہیں اور اس مختصر سفر میں اپنے خیالات اور چشم بینا کا طویل اور جامع سفر پیش کرتے ہیں۔ کبھی مصنف مصر کے احرام میں محو ہیں تو کبھی روم و فرانس کے بلند قامت میناروں پر غور و خوض کرتے ہیں۔ غرض مصنف کے ساتھ ساتھ آپ بھی تاریخ و سیاست کے سفر پر نکل پڑتے ہیں ۔
دوسرا مضمون قحط الرجال کے بارے میں ہے۔ "" قحط میں موت ارزاں  ہوتی ہے اور قحط الرجال میں زندگی۔"" اس مضمون میں مصنف کافی دل گریفتہ نظر آتے ہیں اور ماضی کی کچھ عظیم شخصیات کے بارے میں بتاتے ہیں اور افسوس کرتے ہیں کہ ہم نے ان کی قدر نہ کی اور نہ ہی ان کے نقش قدم پر چلے۔ بات ایک آٹوگراف البم سے شروع ہوتی ہے جس میں کچھ عظیم شخصیات کے دستخط درج ہیں۔ اس کتاب میں اگر مسلم لیگ کے قائداعظم کے تدبر کا ذکر ہے تو کانگریس کی سروجنی  نائیڈو کی حق گوئی کے قصے بھی ہیں۔ اگر ای ایم فاسٹر کے ناول کی تعریف ہے تو ٹائن بی جیسے مورخ کی تحسین بھی ہے۔ اگر حسرت موہانی کی حق گوئی کے واقعات ہیں تو مولانا ظفر علی خاں کی انگریز کے خلاف بغاوت کے قصیدے بھی ہیں۔ اگر راجا آف محمود آباد کی فراست کا ذکر ہے تو نواب بہادر یار جنگ جیسے عاشق رسول مقرر کی باتیں بھی ہیں۔

اگر اس کتاب کو اردو کی شاہکار کتاب کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ۔

حزیفہ ریاض

View full details

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)